چند بوندیں بہت قیمتی تھی، 

زمین کے کوکھ سے نکل کے کسی بڑے تلاب میں وہ بوندیں جمع ہوئیں، 

کچھ عوامل مل کر یہ بوندیں وہاں خوش نصیب بنی، جب ان کے انگلیوں کے اجازت سے ان کے نرم بالوں پہ گری، 

نرم افزار، ملائم بالوں کے آخری پیوست جڑوں میں جذب ہوکے تار تار کندھوں پہ گری، 

رقصِ گلاں کرتی کندھوں کے ابھرے ہوئے ٹہنیوں پہ پھسلتی سنبھلتی گردن کے ہڈیوں سے ٹکڑائی، 

ہتھیلیوں کے زور دار دھکے سے،  جاگ کے بھرے ہوئے بادلوں میں چھپ کر رخ دست سے دوبارہ کان کے لو میں خود کو سمٹ لیا،

گرتے ہوئے بوندوں میں رقیبوں کے جھال سے نکل کر سیدھے چھاتیوں کے بے رحم پھسلن پہ ٹھہرنے کا موقع ہی نا ملا، اور

ابھرے ہوئے نیم گلابی "نپل" کے ستونوں میں گول گھومتی، ناچتی اپنی قسمت پہ ناز کرتی وہ بوندیں۔۔۔ 

آنکھوں کی نظروں سے دور ہوتی ہوئی نپل کے اس ٹکراؤ کو یاد کرتی، ٹپک ٹپک کر سر کے بل فرش پہ گری۔۔۔

تب تک خوش قسمت تھی جب تک تمہارے جسم کے بال سے نکلتی اور ڈوبتی تمہارے جسم سے پیوست تھی۔۔

جیسے ہی سر کے بل گری تو تمہارے پاؤں کے انگلیوں کو چومتی اپنی راہ چل دی۔

  ********************

قمیص اٹھانے سے پہلے ذہن میں ان کے میرے الفاظ ستاروں کی طرف چمک رہے تھے۔

تصویر بنا کر پہلے بڑے مان سے اپنی چھاتیوں پہ تل کے سرخروئی کو دیکھ رہی تھی، 

پرائیویسی کے مت مارے مجھے ملی۔۔۔ تو میں نے دس منٹ تک آنکھیں بند کیے دیکھتا رہا۔۔ان کی انگلیاں میرے اور ان نپل کے درمیاں خیال ایک دشمن تھی جو بار بار نپل کے سروں کو مسلتی رہی۔۔۔

اندھیرے میں جگنوؤں کے جیسے جلتے رہے، اور پھر 19 سیکنڈ کے بعد ویڈیو اور تصویر غائب ہوگئی۔


سالار خان #نپل

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس