خوشی کے لمحات میں ہر کوئی ساتھ دیتا ہے اور ساتھ رہتا ہے،
لیکن
دکھ درد مصیبتیں اور پریشانیوں میں بمشکل کو ساتھ رہے تو ایک حد تک۔ ۔ ۔
ہمشہ معمول رہا کہ کوئی پریشانی ہو یا دکھ
ہر لمحے میں بیگم کو ساتھ شامل کرکے دکھ درد بانٹ لیتا ہوں،
لیکن کبھی والدہ کو ، اپنی پریشانیاں اور درد کے بارے میں نہیں بتایا۔
شاز و نادر ایسا ہو کہ بتانا پڑ جاۓ، لیکن اس بتانے میں ہزار جھوٹ ہوتے ہیں کہ کہیں والدہ کو میری وجہ سے پریشانی نا ہوں۔
دوستوں کو اپنے دکھڑے سنانے سے تو فائدہ ہی کوئی نہیں۔
"بیوی کو اپنے غم کی داستان بتا کر
ہم دکھ درد بانٹ لیتے ہیں،
مگر
والدہ کو اگر میری پریشانی کا پتا چل جاۓ تو والدہ محترمہ
دکھ درد بانٹتی نہیں، بلکہ میرے سارے دکھ درد کو اپنے اندر سمیٹ کر خود کو پریشان کر دیتی ہے"
ماں وہ واحد ہستی ہیں
جو آپ کے ہر زخم کو اور پریشان کو جاۓ،نماز پہ سجا کر رو رو کر الله تعالیٰ سے آپ کی خیریت طلب کرتی ہے۔""
ماں کی تعریف و توصیف میں ہر بچہ ہزاروں فقرے لکھ لے گا، مگر ماں کی قدر و قیمت پھر بھی کوئی ادا نہیں کرسکتا۔
الله تعالی ہمارے والدین کو
سلامت رکھے۔ آمین۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں